رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نور من نوراللہ کہنےسے اگر تو یہ مراد ہے کہ ان کانور اللہ تعالی کے نورسے نور ذاتی ہے تو یہ قران وسنتکے مخالف ہے جوکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوبشر ثابت کرتے ہیں ، اوراگراس سے یہمراد ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس لحاظ و اعتبار سے نور ہیں کہ ان کے پاس جووحی آئ وہ مخلوق میں سے جسے اللہ تعالی نے چاہا اس کی رشدو ھدایت کا سبب بنی تواسلحاظ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور ہیں ۔تو اس کے متعلق مستقل فتوی کمیٹیکا فتوی جاری ہوا ہے جس کی نص ذیل میں پیش کی جاتی ہے :
نبی صلی اللہ علیہوسلم کا نور نور ھدایت و رسالت ہے جس کے ساتھ اللہ تعالی نے اپنے بندوں میں سےبصیرت والوں کو جسے چاہا ھدایت عطا فرمائ ، اور اس بات می کوئ شک نہیں کہ نور رسالت اور نور ھدایت اللہ ہی کی جانب سے ہے ۔اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے : { کسی انسان کے لۓ یہ ناممکن ہے کہ اللہ تعالی اس سے کلام کرے مگر یہ کہاس پر وحی کرے ، یاپھر پرد ہ کے پیچھے سے یا کسی رسول کوبھیج کر ، اور رہ اللہتعالی کے حکم سے جووہ چاہے وحی کرے ، بیشک وہ بلند و برتر اور حکمت والا ہے۔اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح کو اتارا ہے ، آپ اس سے پہلےبھی یہ نہیں جانتے تھے کہ کتاب اورایمان کیا چیز ہے ؟ لکین ہم نے اسے نور بنایا ،اس کے ذریعہ سے اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں ھدایت دیتے ہیں ، بیشک آپ صراطمستقیم کی راہنمائ کررہے ہیں ۔اس اللہ تعالی کے راہ کی راہنمائ جس کیملکیت میں سب آسمانوں اور زمین کی ہر چیز ہے ، جان لو! سب کام اللہ تعالی ہی کی طرفلوٹتے ہیں } الشوری / 51 – 53اوریہ نور خاتم الاولیاء سے نہیں لیاگیا جیساکہ کچھ ملحد لوگو ں کا یہ عقیدہ ہے اوروہ یہ گمان رکھتے ہیں کہ یہ نورخاتمالاولیاءسے ہے ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم تو گوشت اورھڈیوں وغیرہ سے ہے۔۔۔الخ ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ماں اور باپ سے ہوئ ہے ، اور ان کیولادت سے پہلے کوئ مخلوق پیدا نہیں ہوئ اور اسی طرح جو یہ روایت کیا جاتا ہے کہاللہ تعالی نے سب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نورکوپیدا فرمایا ، یا یہ کہاللہ تعالی نے اپنے چہرے کے نور سے ایک مٹھی لی تویہ مٹھی محمد صلی اللہ علیہ وسلمہیں ، تو اللہ تعالی نے اس کی طرف دیکھا تو اس میں سے کچھ قطرے گرے تو ان میں سےہرقطرے سے نبی پیداکیا ، یا پھر یہ روایت کہ ساری مخلوق کو نبی صلی اللہ علیہ وسلمکے نور سے پیدا کیاگیا ہے ، تو یہ اس طرح کی جتنی بھی روایات ہیں ان کی کوئ اصلنہیں اور نہ ہی ان میں سے کوئ ایک بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔تو مندرجہ بالا فتوی کی روشنی میں یہ ظاہر ہوتاہے کہ یہ اعتقاد رکھنا باطلہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور من نور اللہ ہیں ۔اورجویہ روایات آپ نےسوال میں ذکر کی ہیں کہ میں عین کے بغیر عرب ہوں یعنی رب ، تو اس کی کوئ اصل نہیںاور نہ ہی صحیح ہے اور اسی طرح یہ روایت کہ میں بغیرمیم کے احمد ہوں یعنی احد ۔ اسکی بھی کوئ اصل نہیں ہے ، صفت ربوبیت اور اللہ تعالی کی خاص صفات سے متصف ہونا تواللہ عزوجل کا خاصہ ہے ان کے ساتھ کوئ اور متصف نہیں ہوسکتا تومطلقا یہ جائز نہیںہے کہ مخلوق میں سے کسی کو یہ کہا جاۓ کہ وہ رب ہے اور یا یہ کہ وہ احد ہے ، تو یہایسی صفات ہیں جو کہ اللہ سبحانہ وتعالی کے ساتھ خاص ہیں لھذا کسی رسول اوریاکسیاور بشر کے ساتھ ان صفات کو متصف کرنا جائز نہیں ہے ۔اللہ تعالی ہمارے نبیمحمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ پر رحمتیں نازل فرماۓ ، آمین۔اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ۔ فتاوی اللجنۃ الدائمۃ 1/ 310 سوال ؟کیایہ کہا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالی نے آسمان وزمین کو نبیصلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے لۓ پیدا فرمایا ؟ اور اس کا کیا معنی ہے کہ ( اگرآپ نہ ہوتے تو میں افلاک (آسمان وزمین ) کو نہ پیدا کرتا ) کیا یہ حدیث صحیح ہے کہنہیں ؟ ہمیں اس کی حقیقت بتائيں ؟آسمان وزمین کو اللہ تعالی نے نبی صلیاللہ علیہ وسلم کے لۓ پیدا نہیں فرمایا بلکہ اس کا مقصد اللہ تعالی نے اس آیت میںذکر فرمایا ہے : ارشاد باری تعالی ہے : { اللہ وہ ذات ہے جس نے ساتوںآسمانوں اوراسی طرح اتنی ہی زمینوں کو پیدا فرمایا ان کے درمیان اس کا حکم نازلہوتا ہے تا کہ تمہیں اس کا علم ہوجاۓ کہ اللہ تبارک وتعالی ہر چیز پر قادر ہے اوراللہ تعالی نے علم کے ساتھ ہر چیز کا احاطہ کیا ہوا ہے } اورجوحدیث سوال میںذکر کی گئ ہے وہ موضوع اوربناوٹی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ اور افتراءہے اس کی صحت کی کوئ اسا س نہیں ملتی ۔اور اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلیاللہ علیہ وسلم اور انکی آل اور صحابہ پر رحمتیں نازل فرماۓ ۔ آمین ۔ اللجنۃالدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ۔ . فتاوی اللجنۃ الدائمۃ / 312 بشکریہ الاسلام سوال وجواب |
|