نہایت افسوس کے ساتھ آپ احباب کو اطلاع دی جاتی ہے کہ ہندوستان کے مشہور و معروف ادارہ دارالعلوم دیوبند کے فارغ التحصیل سلفی عالم دین مقرر شعلہ بیان جماعت اہل حدیث بلرامپور کے سابق صدر جامعہ سراج العلوم بونڈهیار یوپی کےقابل استاد استاد محترم حضرت مولانا تبارک صاحب قاسمی کا آج صبح12 بجے آبائ گاؤں کنڈو بونڈهیار یوپی میں انتقال ہوگیا ہے
اناللہ وانا الیہ راجعون
مولانا محترم کافی عرصہ سے بیمار تهے ہندوستان کے کئ شہروں میں انکا علاج ہوا
اطلاع کے مطابق تقریباً دو سال صاحب فراش بهی تهے مگر آج صبح ﻳﻌﻨﯽ ۵ ﺍﮔﺴﺖ ۲۰۱۵ﺀمزید طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے بیواں اسپتال لے جاتے وقت تقریباً 11 بجے اللہ کو پیارے ہوگئے اہل بونڈهیار کا ایک عظیم علمی شاہکار نہ رہا آپ کے انتقال کی خبر نے هندوستان و بیرون ملک میں کہرام مچا دیا خصوصا آپ کےعلاقے میں ماتم کا ماحول بن گیا آپ کی ابتدائی تعلیم آبائ گاؤں میں ہی ہوئ مزید تعلیم کے لیے آپ نے دیوبند کا سفر کیا اور فراغت کے بعد اپنی پوری زندگی جامعہ سراج العلوم بونڈهیار کے لیے وقف کر دی آپ اچهے صحافی کے ساتھ ساتھ خطابت کی دنیا کے بے تاج بادشاه بهی تهے آپ کی عدم موجودگی میں پورا جلسہ فلاپ ہو جاتا تھا آپ اچهے استاد بهی تهے آپ کے تلامذہ کی کثیر تعداد ملک و بیرون ملک میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں علاقے میں آپ کا اچها مقام تها آپ کے اندر سیاسی بصیرت تهی کئی اہم معاملات کو آپ اپنے اخلاق کے زریعہ سلجهالیتے تهے آپ کا علاقے میں اچها مقام تها آپ ایک اچهے عالم کے ساتھ اچهے تاجر بهی تهے آپ کے انتقال پر پورا علاقہ غم میں ڈوبا ہوا ہے نماز جنازہ آج ہی بعد نماز مغرب آبائی گاؤں کنڈو بونڈهیار میں ادا کی جائے گی اللہ تعالیٰ مولانا کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین ثم آمین
اک دیا اور بجھا اور بڑھی تاریکی
استاذ محترم مولانا تبارک حسین قاسمی آج بارہ بجے کے قریب انتقال فرماگئے ۔ طالب علمی کے زمانہ کی کتنی حسین یادیں ان سے وابستہ تھیں ۔ کم ہی اساتذہ ایسے ہوتے ہیں جن کو طلبہ کی ایسی محبّت اور عقیدت نصیب ہوتی ہے جتنی استاذ محترم کو ملی تھی ۔ امّت آج ایک عظیم استاذ ، بے مثال خطیب، مخلص رہنما اور باکمال ادیب سے محروم ہوگئی ۔
جب سے ان کی وفات کی خبر سنی ہے دل پر جیسے غموں کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہوں ۔ کسی غم گسار کو کندھا مل جاتا تو آنسووں کے راستے دل کا بوجھ ہلکا کرلیتا ۔ افسوس کی اس محبّت میں شریک وہ آنکھیں میسّر نہیں جو ان آنسوں کا ساتھ دے سکیں ۔
اللہ ان کی قبر کو نور سے بھر دے ۔ ان کی نیکیوں کا صلہ بڑھا چڑھا کر دے ۔ ان کی لغزشوں اور گناہوں سے در گذر فرمائے ۔
اللهم عبدك وابن عبدك وابن أمتك احتاج إلى رحمتك ،وأنت غني عن عذابه،إن كان مُحسناً فزده في حسناته، وإن كان مُسيئاً فتجاوز عنه
اللهم اغفر له وارحمه، وعافه ،واعف عنه ،وأكرم نُزُله ، ووسع مُدخلهُ ، واغسله بالماء والثلج والبرد ، ونقه من الخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس ، وأبدله داراً خيراً من داره ، وأهلاً خيراً من أهله وزوجاً خيراً من زوجه، وأدخله الجنة ،وأعذه من عذاب القبر ومن عذاب النار