يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ
[الأنبياء: 104] قرآن مجید رب کائنات کی صفات و کلمات کا وہ واحد ذخیرہ اور احکام و ضوابط کا وہ واحد مجموعہ ہے جو تاحشر انسانیت کی رہبری و رہنمائی فرماتا رہے گا۔ یہ وہ بحر بے کنار ہے کہ قیامت تک علم کے شناور اس کی تہوں سے علم وحکمت کے موتی اور ایقان و عرفان کے ہیرے تلاش کرتے رہیں گے یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ قیامت تک آنے والے ہر زمانے، ہر صدی، ہر دور اور ہر لمحہ میں پیش آنے والے مسائل کا حل اس ازلی و ابدی کلام میں موجود ہے۔ میرے مسلمان بھائی عصری شعور کو یہ دعوتِ ایمان دینے کی ضرورت ہے کہ سائنس نے آج جو کچھ دریافت کیا ہے اور جو کچھ دریافت کرتی چلی جا رہی ہے دراصل وہ حقائق چودہ سو سال پہلے خالقِ کائنات نے اپنے کلام میں وحی کے ذریعے اپنے آخری پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل فرما دیئے۔ یہ حقائق اﷲ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتاب مقدس قرآن مجید میں محفوظ ہیں اور ابد تک محفوظ رہیں گے۔ سائنس دراصل وہ علم ہے جس کے حصول اور فروغ و اِرتقاء کے لئے قرآن مجید میں اﷲ رب العزت نے انسان کو بار بار تاکید کی ہے۔ اللہ تعالٰے نے حکم دیا ہے کہ انسان کائنات کے مخفی سائنسی حقائق کو دریافت کر کے انہیں اپنی زندگی میں عملاً اپنائے۔ یہی عمل تسخیرِ کائنات ہے۔ دل کے دورے کی پیشین گوئی کرنے والا سپر کمپیوٹر Großansicht des Bildes mit der Bildunterschrift: سوئٹزرلینڈ میں ایک ایسا سُپر کمپیوٹر تیار کیا گیا ہے، جو انسانی جسم کے پیچیدہ ترین عوامل کو سہ جہتی تصاویر کی شکل میں دکھانے اور دل کے عوارِض کی پیشین گوئی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ EFPL سوئٹزرلینڈ کے ٹیکنالوجی کے دو وفاقی اداروں میں سے ایک ہے۔ شہر لُوزاں میں قائم اِسی ادارے کی ملٹی سکیل ماڈلنگ آف میٹیریلز کی لیباریٹری میں یہ سُپر کمپیوٹر تیار کیا گیا ہے۔ Cadmos نامی اِس کمپیوٹر کی تنصیب تو اگست سن 2009ء ہی میں عمل میں آ گئی تھی لیکن اِس کی پہلی بڑی کامیابی اب کہیں جا کر ایک خصوصی سہ جہتی ماڈل کی شکل میں سامنے آئی ہے۔ اِس ماڈل کی مدد سے سائنسدان انسانی دل اور اُس کے ساتھ جڑی شریانوں اور وریدوں میں خون کے بہاؤ کے پیچیدہ عمل کو تصویری خاکوں کی شکل دے کر اُس کا تفصیلی مشاہدہ کر سکتے ہیں۔ Bildunterschrift: Großansicht des Bildes mit der Bildunterschrift: یہ سپر کمپیوٹر دل کی قریبی شریانوں اور وریدوں کی انتہائی باریکی سے نگرانی کرتا ہے کیڈموس نامی یہ سُپر کمپیوٹر اِس سے بھی آگے جا کر خون کے ایک ایک سُرخ خَلیے اور اُس کی حرکات کو دکھانے کی صلاحیت کا حامل ہے۔ یہ سہ جہتی کمپیوٹر پروگرام ایک میٹر کے ایک کروڑ ویں حصے (دَس مائیکرونز) کے برابر درست پیمائش کے ساتھ انسانی جسم کے اندرونی حصوں کی تفصیلات کا خاکہ تیار کر سکتا ہے۔ دل کی مفصل سکیننگ کے دوران یہ کمپیوٹر مریض کے بارے میں تمام تر تفصیلات کو واضح کرتا ہے اور بتاتا ہے کہ شریانوں کی لمبائی اور اُن کا رُخ کیا ہے۔ اِس عمل کے دوران یہ کمپیوٹر حساب لگاتا ہے کہ شریانوں اور دل کے کون کون سے حصے کمزور ہیں۔ ایسا کرتے ہوئے یہ کمپیوٹر دل کے دورے کے بارے میں پیشین گوئی کر سکتا ہے۔ اِس طرح کے حسابی عمل میں چھ گھنٹے تک کا وقت لگتا ہے۔ یہ سُپر کمپیوٹر سولہ ہزار مائیکرو پروسسرز پر مشتمل ہے اور یُوں اِس کی طاقت گھریلو استعمال کے آٹھ ہزار کمپیوٹرز کے برابر ہے۔ اب اِس پروگرام میں ایسی تبدیلیاں لانے کے بارے میں سوچا جا رہا ہے کہ جن کے نتیجے میں اِسے عام پرسنل کمپیوٹر پر بھی استعمال کیا جا سکے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ دو سے لے کر تین برسوں تک یہ پروگرام تیار ہو جائے گا اور اِسے ہسپتالوں میں استعمال کیا جا سکے گا۔ اِس کمپیوٹر پروگرام کی مدد سے بہت ابتدائی مرحلے پر یہ پتہ چلایا جا سکے گا کہ شریانیں تنگ ہو رہی ہیں یا خون کے بہاؤ میں خلل پیش آ رہا ہے۔ شریانوں کی یہی رکاوٹ دل کے دَورے کا سبب بنتی ہے۔ دُنیا بھر میں بارہ فیصد اموات دل کے دورے سے ہوتی ہیں جبکہ امیر ممالک میں، جہاں زیادہ چکنائی اور زیادہ کلیسٹرول والی غذا کھائی جاتی ہے، یہ شرح اِس سے زیادہ یعنی سولہ فیصد ہے۔ |
|