نماز ہائی بلڈ پریشر کا علاج
نماز قائم کرنے کےلئے ہم سب سے پہلے وضو کا اہتمام کرتے ہیں۔ وضو کے دوران جب ہم اپنا چہرہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھوتے ہیں، پاﺅں دھوتے ہیں اور سر کا مسح کرتے ہیں تو ہمارے اندر دوڑنے والے خون کو ایک نئی زندگی ملتی ہے، جس سے ہمیں سکون ملتا ہے۔ اس تسکین سے ہمارا سارا اعصابی نظام متاثرر ہتا ہے۔ پرسکون اعصاب سے دماغ کو آرام ملتا ہے۔ اعضائے رئیسہ ،سر،پھیپھڑے، دل اور جگر وغیرہ کی کارکردگی بحال ہوتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کم ہو کر نارمل ہو جاتا ہے، چہرے پر رونق اور ہاتھوں میں رعنائی اور خوبصورتی آجاتی ہے۔ وضو کرنے سے اعصاب کا ڈھیلا پن ختم ہو جاتا ہے، آنکھیں پرکشش ہو جاتی ہیں، سستی کاہلی دور ہو جاتی ہے۔ آپ کبھی بھی تجر بہ کر سکتے ہیں کہ ہائی بلڈ پریشر کے مریض کو وضو کرائیں تو بلڈ پریشر کم ہو جائے گا۔ گنٹھیا کا علاج قیام کے ذریعے گنٹھیا یا جوڑوں کے دردوں کا علاج نماز میں ممکن ہے۔ جب ہم وضو کرنے کے بعد نماز کےلئے کھڑے ہوتے ہیں تو پہلے ہمارا جسم ڈھیلا ہوتا ہے لیکن جب نماز کی نیت کےلئے ہاتھ اٹھاتے ہیں تو قدرتی طور پر جسم میں تناﺅ پیدا ہو جاتا ہے۔ اس حالت میں آدمی کے اوپر سے سفلی جذبات کا زور ٹوٹ جاتا ہے۔ سیدھے کھڑے ہونے سے ام الدماغ سے روشنیاں چل کر ریڑھ کی ہڈی سے ہوتی ہوئی پورے اعصاب میں پھیل جاتی ہیں۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ جسمانی صحت کےلئے ریڑھ کی ہڈی کو ایک ممتاز مقام حاصل ہے اور عمدہ صحت کا دارومدار ریڑھ کی ہڈی کی لچک پر ہے۔ نماز میں قیام کرنا گھٹنوں، ٹخنوں اور پیروں سے اوپر پنڈلیوں ، پنجوں اور ہاتھ کے جوڑوں کو قوی کرتا ہے، گنٹھیا کے درد کو ختم کرتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ جسم سیدھا رہے اور ٹانگوں میں خم واقع نہ ہو۔ رکوع سے جگر کے امراض کا خاتمہ جھک کر رکوع میں دونوں ہاتھ اس طرح گھٹنوں پر رکھے جائیں کہ کمر بالکل سیدھی رہے اور گھٹنے جھکے ہوئے نہ ہوں اس عمل سے معدے کو قوت پہنچتی ہے۔ نظام انہضام درست ہوتا ہے، قبض دور ہوتی ہے، معدے کی دوسری خرابیاں نیز آنتوں اور پیٹ کے عضلات کا ڈھیلا پن ختم ہو جاتا ہے۔ رکوع جگر اور گردوں کے افعال میں درستگی پیدا کرتا ہے۔ اس عمل سے کمر اورپیٹ کی چربی کم ہو جاتی ہے، خون کا دورانیہ تیز ہو جاتا ہے۔ چونکہ دل اور سر ایک سیدھ میں ہوجاتے ہیںاس لیے دل کے لئے خون کو سر کی طرف پمپ کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ اسطرح دل کا کام کم ہو جاتا ہے او ر اسے آرام ملتا ہے جس سے دماغی صلاحیتیں اجاگر ہونے لگتی ہیں۔ دوران رکوع چونکہ ہاتھ نیچے کی طرف جاتے ہیں اسلئے کندھوں سے لے کر ہاتھ کی انگلیوں تک پورے حصے کی ورزش ہو جاتی ہے۔ اس سے بازو کے پٹھے (Muscles)طاقتور ہو جاتے ہیں اور جو فاسد مادے بڑھاپے کی وجہ سے جوڑوں میں جمع ہو جاتے ہیں وہ از خود خارج ہو جاتے ہیں۔ پیٹ کم کرنے کےلئے رکوع کے بعد سیدھے کھڑے ہو کر ہم سجدے میں جاتے ہیں۔ سجدے میں جانے سے پہلے ہاتھ زمین پر رکھے جاتے ہیں (خاص طور پر خواتین کےلئے)یہ عمل ریڑھ کی ہڈی کو مضبوط اور لچکدار بناتا ہے اور خواتین کے اندرونی اعصاب کو تقویت بخشتا ہے۔ اگر رکوع کے بعد سجدے میں جانے کی حالت میں جلدی نہ کی جائے تو یہ اندرونی جسمانی اعضاءکےلئے نعمت غیر مترقبہ ورزش ثابت ہوتی ہے۔ سجدہ کی حالت ایک ورزش ہے جو رانوں کے زائد گوشت کو گھٹاتی ہے اورجوڑوں کو کھولتی ہے۔ اگر کولہوں کے جوڑوں میں خشکی آجائے یا چکنائی کم ہو جائے تو اس عمل سے یہ کمی پوری ہو جاتی ہے او بڑھا ہوا پیٹ کم ہو جاتا ہے۔ متناسب پیٹ سے جسم سڈول ور خوبصورت لگتا ہے۔ |
|