کلونجی کے فوائد
کلونجی کے متعلق ارشادنبوی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے اور زمانہ قدیم سے یہ اطباء کے زیر استعمال بھی رہیہے مگر فی زمانہ اب اس کے استعمال میں کمی کی وجہ اس سے متعلق معلومات کا مفقودہونا ہےآج ہم کلونجی پر بات کریں گے یہ ایک خودرو پودا ہے جو تقریبا 35 سے 40 سنیٹی میٹر تک ہوتا ہے، ایک طرح کی گھاس سے مشابہت رکھتا ہے اسکا پھول زردی مائلہوتا ہے، اور اسکے بیچوں کا رنگ سیاہ ہوتا ہے ہمارے یہاں یہ اچار اور چٹنی میںاستعمال ہوتا ہے اس کی خوشبو تیز اور تاثیر ایک محتاط اندازے کے مطابق 7 سے 9 سالتک قائم رہتی ہے یہ بہت سریع الاثر ادویات کے زمرے میں آتی ہےقدیم یونانیاور عرب حکما نے اس کو رومیوں سے حاصل کیا کیونکہ رومی اس کے استعمال سے بخوبی واقفتھے پھر یہ ساری دنیا میں کاشت ہونے لگا۔کلونجی کے بیج معدہ اورپیٹ کےامراض مثلا پیٹ میں ریاح گیس کا ہونا، آنتوں کا درد، کثرت ایام، استقاء، یادداشتمیں کمی رعشہ، دماغی کمزوری، فالج اور افزائش دودھ کے لیے استعمال کراتے رہے ہیںٍ،ہیں۔ رسول اللہ ۖ کے حوالے سے کتب سیرت میں ملتا ہے کہ آپ ۖ شہد کے شربت کے ساتھکلونجی کا استعمال فرماتے تھے۔ حضرت سالم بن عبداللہ (رض) اپنے والد عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا تم ان کالے دانوں کو اپنے اوپرلازم کرلو ان میں موت کے سوا ہر مرض کا علاج ہے۔کلونجی کی یہ اہم خاصیت ہےکہ یہ گرم اور سرد دونوں طرح کے امراض میں مفید ہے۔ جبکہ اسکا اپنا مزاج گرم ہے اورسردی سے ہونے والے تمام امراض میں مفید ہے۔کلونجی نظام ہضم کی اصلاح کے لیے اکسیرکا درجہ رکھتی ہے، ریاح گیس اور قبص میں بہت فائدہ ہوتا ہے۔ وہ لوگ جن کو کھانے کےبعد پیٹ میں بھاری پن گیس ریاح بھرجانے اور اپھارہ کی شکایت محسوس ہوتی ہو ایسےحضرات کلونجی کا سفوف تین گرام کھانے کےبعد استعمال کریں تو نہ صرف یہ شکایت جاتیرہے گی بلکہ معدہ کی اصلاح بھی ہوگی۔ کلونجی کو سرکہ کے ساتھ ملا کر کھانے سے پیٹکے کیڑے مر جاتے ہیں۔ سردیوں کے موسم میں جب تھوڑی سی سردی لگنے سے زکام ہونے لگتاہے تو ایسی صورت میں کلونجی کو بھون کر باریک پیس لیں اور کپڑے میں باندھ کر پوٹلیبنا کر باربار سونگھنے سے زکام دور ہوجاتا ہے۔ اگر چھینکیں آرہی ہوں تو کلونجی بھونکر باریک پیس کر روغنِ زیتون میں ملا کر اس کے تین چار قطرے ناک میں ٹپکانے سےچھینکیں جاتی رہتی ہیں۔کلونجی مدر بول( پیشاب آور) بھی ہے اس کا جوشاندہ شہد ملا کرپینےسے گردہ و مثانہ کی پتھری بھی خارج ہوجاتی ہے۔ اگر دانتوں میں ٹھنڈا پانی لگنےکی شکایت ہوتو کلونجی کو سرکہ میں ملا کر کلیاں کرانے سے فائدہ ہوتا ہے۔چہرے کیرنگت میں نکھار پیداکرنے کے لیے باریک پیس کر گھی میں ملا کر چہرے پر لیپ کرنے سےفائدہ ہوتا ہے۔ آج کل نوجوان لڑکے لڑکیوں میں کیل دانوں اورمہاسوں کی شکایت عام ہےاور مختلف بازاری کریمیں استعمال کرکے چہرے کی جلد کو خراب کرلیتے ہیں۔ ایسے نوجوانکلونجی باریک پیس کر سرکہ میں ملا کر سونےسے قبل چہرے پر لیپ کر لیا کریں اور صبحاٹھ کر چہرہ دھولیا کریں۔ چند دنوں میں ہی اچھے اثرات سامنے آئیں گے۔اس طرح لیپکرنے سے نہ صرف چہرہ کی رنگت صاف اور مہاسے ختم ہونگے بلکہ جلد میں نکھار بھی آئےگا۔جلدی امراض میں کلونجی کا استعمال عام ہے۔جلد پر زخم ہونے کی صورت میں کلونجی کوتوے پر بھون کر روغن مہندی میں ملا کر لگانےسے نہ صرف زخم مندمل ہوجائیں گے بلکہنشان بھی جاتے رہیں گے۔ جو خواتین ایام رضاعت میں ہوں اور چھوٹے بچوں کو اپنا دودھپلا رہی ہوں اور ان کو دودھ کم آنے کی شکایت ہو جس سے ان کا بچہ بھوکارہ جاتا ہوںتو ایسی خواتین کلونجی کو چھ دانے صبح نہار منہ و رات سونے سے قبل دودھ کے ساتھاستعمال کرلیا کریں تو ان کے دودھ کی مقدار میں اضافہ ہو جائے گا البتہ حاملہخواتین کوکلونجی کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔جن خواتین کو ماہانہ ایام کم آتے ہوںیا درد کے ساتھ آتے ہوں، پیشاب کم یا تکلیف کے ساتھ آتا ہو، وہ کلونجی کا سفوف تینگرام روزانہ استعمال کرلیا کریں ماہانہ ایام کا نظام درست ہوجائے گا۔اعصابیدباؤ اور تناؤ میں مبتلا لوگ کلونجی کے چند دانے روزانہ شہد کے ساتھ استعمال کرلیاکریں۔چند دنوں میں بہتر محسوس کریں گے۔پیٹ اور معدہ کے امراض، پھیپھڑوں کی تکالیفاور خصوصًا دمہ کے مرض میں کلونجی بہت فائدہ مند ثابت ہوئی ہے۔کلونجی کا سفوف نصفسے ایک گرام تک صبح نہار منہ اور رات کو سونے سے قبل شہد کے ساتھ استعمال کر لیاجائے تو بہت مفید ہے۔ بعض اوقات کلونجی اور قسط شیری برابر وزن کا سفوف بنا کر صبحنہار منہ و رات سونے سے قبل استعمال کروایا جاتا ہے۔یہ نسخہ پرانی پیچش اور جنسیامراض میں بھی مفید ہے۔جن لوگوں کو ہچکیاں آتی ہوں وہ کلونجی کا سفوف تین گرام مکھنایک چمچ میں ملا کر کر استعمال کریں تو فائدہ ہوتا ہے۔کلونجی کا تیل دو قسمکا ہوتاہے ایک سیاہ رنگ میں خوشبودار جو ہوا میں اٹھنے سے اڑنے لگتا ہے اور دوسریقسم انٹروی کے تیل جیسا جس کے دوائی اثرات بہت زیادہ ہوتے ہیں، یہ تیل بیرونی طورپر استعمال کیا جاتا ہے اور بہت سے جلدی امراض میں مفید ہے۔ یہ تیل بال خورہ کیشکایت میں بہت فائدہ دیتا ہے ۔ بالخورہ میں بال اڑ جاتے ہیں اور دائرے کی صورت میںنشان بن جاتا ہے پھر دائرہ دن بدن بڑھتا ہے اور عجیب سی ناخوشگواری کا احساس ہوتاہے۔یہ تیل سر کے گنج کو دور کرنے اور بال اگانے میں بھی مفید ہے ۔ مزید یہ کہ استیل کے استعمال سے بال جلد سفید نہیں ہوتے اور اس تیل کو مختلف طریقوں سے داد،اگزیما میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔اگر جسم کو کوئی حصہ بے حس ہوجائے تو یہ تیلمفید ہے۔ کان کے ورم اور نسیان میں بھی یہ تیل مفید ہے۔ ماہرین طب و سائنس کلونجیپر تحقیقی کام کر رہے ہیں جنھوں نے اسے مختلف امراض میں مفید پاتا اور مزید تحقیقکا عمل جاری ہے۔کیمیا دانوں نے کلونجی پر تحقیقات کے بعد بتایا ہے کہ اسمیں ضروری روغن پائے جاتے ہیںِ اس کے علاوہ ونگشلین، الیوسن، ٹے نین، رال دار مادے،گلوکوز، ساپونین اور نامیاتی تیزاب بھی پائے جاتے ہیں جو کئی امراض میں موثر ہیں۔پاکستان کے ایک ممتاز سائنسدان نے جامعہ کراچی کے شعبہ کیمیاء میں کلونجی پر جوتحقیق کی اس کے مطابق کلونجی سے جو اسکائڈز حاصل ہوئے ہیں کسی اور شے سے نہیں ملسکے۔ حکماء نے کلونجی کو ہمیشہ موضوعِ تحقیق و علاج بنایا ہے اور اس کو مختلفطریقوں سے مختلف امراض کے علاج میں استعمال کرایا ہے۔ کلونجی سے طب یونانی کی معروفمرکب ادویہ میں حب حلیت، جوارش شونیز اور معجون کلکلانج شامل ہیں۔ کلونجی کےاستعمال سے لبلبہ (پانقراس) کے افرازات( لبلبہ سے خصوصی رطوبت) بڑھ جاتی ہے۔جس سےمرض ذیابیطس میں فائدہ ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض کلونجی کے سات دانے روزانہ صبح نگللیا کریں۔ذیابیظس میں بھی اس کے اچھے نتائج سامنے ائے ہیں، ذیابیطس کے مریضکلونجی کے سات دانے روزانہ صبح نگل لیا کریں۔ ذیابیطس کے مریض کلونجی کے بیج تینحصے اور کانسی کے بیج ایک حصہ ملا کر استعمال کریں تو اس کے مفید نتائج سامنے اتےہیں کلونجی میں ورموں کو تحلیل کرنے اور گلٹیوں کو گھلانے کی بھی صفت ہے۔برص بڑا ہٹیلا مرض ہے۔ اس کے سفید داغ جسم کو بدصورت بنا دیتے ہیں۔ اگر برص کے مریض کلونجی اور ہالوں برابر برابر وزن لے کر توے پر بھون کر تھوڑا سرکہ ملا کر مرہمبناکر مسلسل تین چار ماہ برص کے نشانوں پر لگاتے رہیں اور کلونجی اور ہالون کاباریک سفوف شہد کے ساتھ روزانہ نہار منہ استعمال کیا کریں توجلد فائدہ ہوگا۔ کلونجی کی دھونی سے گھر میں پائے جانے والے کیڑے مکوڑے ہلاک ہوجاتے ہیں۔اسی خصوصیت کے سبب کلونجی کو گھروں میں قیمتی کپڑوں میں رکھا جاتا ہے تاہم کلونجی کے استعمال میں یہ امر پیش نظر رہے کہ یہ طویل عرصہ اور زیادہ مقدار میں استعمال نہ کی جائے کیونکہ اسمیں کچھ مادے ایسے بھی ہوتے ہیں جو صحت کے لیے مضر ہوسکتے ہیں۔لہذا احتیاط ضروری ہے طب نبویؐ اوریونانی (ہربل )سسٹم آف میڈیسن میں صدیوں سے استعمال ہونے والیدواکلونجی پردنیا بھر میں ہزاروںمطالعے اور لاکھوں کلینکل ٹرائلزجاری ہیں۔کلونجی کےسلسلے میں رسول اللہؐکا فرمان ہے کہ اس میں موت کے سوا ہربیماری سے شفا ہے یہبات جدید تحقیقات نے بھی ثابت کردی ہے ۔اب تک کی گئیتحقیق کے مطابق کلونجی کےبیج کینسر‘لیوکیمیا‘ ایچ آئی وی ایڈز‘ذیا بیطس ‘بلڈ پریشرہائپر کولیسٹرول ایمیااورمیٹا بولک ڈیزیززکے علاج میں انتہائیموثر پائی گئی ہے۔اس امر کا اظہارمرکزیسیکرٹری جنرل کونسل آف ہربل فزیشنزپاکستان اور یونانی میڈیکل آفیسرحکیم قاضیایم اے خالد نے کینسر آگہی مہمکے آغاز کے موقع پر ہیلتھ پاک کے زیراہتماممنعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتےہوئے کیا انہوں نے کہا کہ فلو ریڈا میں کی گئیایک تحقیق کے مطابق کلونجیکینسر اور لیوکیمیا میں بھی مفیدہے نیز اینٹیکینسرکیمیو تھراپی کےمضراثرات و مضمرات کے ازالہ میں بھی فائدہ مند ثابت ہوئیہے۔ علاوہازیں کلونجی کے استعمال سے مریضوں کی قوت مدافعت میں زبردستاضافہ دیکھاگیا۔جن سنگ جنکوبلوبااور کلونجی کے مرکب کے استعمال سے ایمیون سسٹمکیکارکردگی میں انتہائی بہتری پیدا ہوجاتی ہے تحقیق کرنے والے سائنسدانوںکے مطابق سرطان کے حوالے سے کلونجی کے حوصلہ بخش نتائج میںیقینی پیشرفتہوئی ہے۔یاد رہے کہ کلونجی پر آغا خان یونیورسٹی کراچی میں بھی تحقیقہورہی ہے اورکلینکل ٹرائلز واسٹڈی نمبرNCT00327054کے مطابق کلونجیکوذیابیطس بلڈ پریشرہائپر کولیسٹرول ایمیا اورمیٹا بولک ڈیزیزمیں فائدہمندقرار دیا گیا ہے۔ کلونجی کے کینسرکے حوالے سے مثبت نتائج پرعربیپریسمیںبے شمار تحقیقات سامنے آچکی ہیں۔میگزین ’’السرطان الوربی ‘‘کیتحقیقیرپورٹ کے مطابق کلونجی آئل کو چوہوں میں معدہ کے کینسر پر مفید پایاگیا۔جبکہ میگزین ’’بحاث مضادات السرطان‘‘ میں کلونجی کے تیل سے کینسر کےورمکوختم کرنے کے متعلق ایک مصدقہ تحقیق شائع ہوئی ہے۔اسی طرحمیگزین’’الاثنوالدوائی‘‘ کے شمارہ میں کلونجی کے تیل سے انسانی دفاعی نظام میںبہتریاورسرطانی زہریلے اثرات میں کمی سے متعلق تحقیق شائع ہوئی ہے۔’’ النباتاتالطبی‘‘ نامی میگزین میں کلونجی کے تیل کی تاثیر سے متعلق اور خون کےسفیدگلوب پر ثیموکینون کے مجموعہ کے اثرات پر کامیاب تجربہ شائع کیا گیاہے |
|